لاہور ہائی کورٹ کا مسیحی طلاق کے قوانین میں شق نمبر 7 کی بحالی کا فیصلہ خوش آیند ہے۔ تلیتا قومی سنٹ
تلیتا قومی سنٹر کی ڈائر یکٹر شینلاروت نے لاہور ہائی کور ٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کے کہ اب اس فیصلے کی روشنی میں حکومت وقت پر لازم ہے کہ وہ ڈیڑھ سو سالہ پرانے مسیحی عائلی قوانین میں عصر حاضر کےتقاضوں کے مطابق ترمیم لائے۔ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نےمسیحی طلاق کے قوانین میں شق نمبر 7 کو بحال کر دیا ۔

مسیحی طلا ق کے قوانین میں اِسی کی دہائی میں ضیا ء الحق نے شق نمبر 7 کو حذف کر دیا ۔ جس کی باعث مسیحی شادی شدہ افراد سوائے زنا کاری مرتکب شریک ِ حیات کو کسی دوسر ی وجہ سے طلاق نہیں دے سکتے تھے۔ شنیلا روت کا کہنا تھا کہ شق نمبر 7 کو خارج کیے جانے کہ بعد وہ مسیحی جوڑ ے جو کسی وجہ سے اکٹھے نہیں رہ سکتے تھے۔ ان کو ایک دوسرے پر عدالت کے روبرو حلفاً زنا کاری کے جھوٹے الزام لگانے پڑتے تھے۔یہ عمل مرد اور عورت دونو ں کے لئے انتہائی غیر اخلاقی اور اور تضحیک آمیز بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے متصادم تھا۔ اور اکثر مسیحی افراد تو حصول طلاق کے لئے مذہب بھی تبدیل لیتے تھے۔ تلیتاقومی محترم چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ کے تاریخی فیصلے پر ان کا شکریہ ادا کرتی ۔ اس فیصلے سے مسیحی افراد خصوصاً خواتین کی زندگی دور س نتائج برآمد ہو گے۔